اگر عمران خان نے کچھ ضروری فیصلے اب بھی نہ کیے تو یہ سیاسی جماعت بہت جلد تاریخ کا حصہ بن جائے گی۔
موجودہ کچھ ہفتوں میں حالات و واقعات نے کچھ ایسی کروٹ لی ہے کہ پی ٹی آئی شاید کافی سالوں تک اس کا کفارہ بھرے گی۔
اس سیاسی پارٹی نے کبھی ملک دشمن عناصر ، ملیٹری وینگ، یا مذہبی جنون کا پرچار نہیں کیا ۔ مگر اب موجودہ حالات میں یہ تمام تمغے اس کو باقی سیاسی ، سماجی ، صحافتی اور عسکری پنڈتوں نے دے ڈالے۔ ایک عدلیہ ہی ہے جہاں پر شاید کچھ نہ کچھ بات سنی جائے ۔ اور یہ سارے لگے کالے داغ اب شاید سو سالوں میں نہ دُھل سکیں۔ پارٹی کو اگر آگے ملکی سیاست میں ساکھ بنانی ہے تو بہت سارے کام ابھی سے کرنے ہونگے۔
اول تو عمران خان کو پھر سے جگہ جگہ خود جاکر مقامی اور علاقائی تنظیم سازی کرنی پڑے گی۔ اور بہت سارے ریلو کٹے پارٹی سے نکالنے ہونگے۔ بہت سارے کارکنان کو بھی یہ سمجھانا ہوگا کہ ہمیں واپس وہی لیبرل اور تعلیم یافتہ ورکر ڈھونڈنے چاہیے ۔ ملکی عسکری اداروں سے بات کرنا ہوگی ، ملکی صحافتی لوگوں کو آگاہی اور مہم چلانا پڑے گا کہ ہم ایک قوم اور پرامن شہری ہیں ، ہمارا مقصد جمہوری نظام کا قیام اور انصاف کا حصول ہے۔
Bohat zarure he pti ke liye ye sab